Ticker

3/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

نوازشریف اڑھائی گھنٹہ تیاری کرتے رہے‘ تقریر کا موقع نہیں دیا گیا

ریاض (ویب ڈیسک ) امریکہ عرب اسلامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر سعودی عرب کے دارالحکومت میں وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں پاکستانی وفد بھی موجود ہے لیکن عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن کا کردار ادا کرنے والے پاکستان کے وزیراعظم کو اپنا نقطہ نظر بیان کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ وزیراعظم نوازشریف نے خصوصی پرواز میں تقریباً اڑھائی گھنٹے اپنے کامریڈز کے ساتھ اپنی تقریر کی تیاری میں گزارے اور ان کا خیال تھا وہ سربراہی کانفرنس میں یہ تقریر کریں گے۔
روزنامہ نوائے وقت کے مطابق اس حوالے سے ایک اور درد ناک پہلو یہ تھا کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور نہ ہی کوئی دوسرا ذمہ دار فرد وہاں موجود تھا جو یہ بتا سکتا کہ سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کو خطاب کا موقع کیوں نہیں دیا گیا جس کیلئے پچھلے ہفتہ سعودی وزیر خارجہ خود اسلام آباد آئے اور وزیراعظم کو دعوت دی تھی۔ کانفرنس میں منظور نظر رہنمائوں کو تقریر کا موقع دیا گیا جنہوں نے دہشت گردی کا سامنا نہیں کیا جبکہ پاکستان بے مثال قربانیوں کے ساتھ دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے اب بھی پرعزم ہے۔
سب سے دردناک بات یہ کہ صدارتی مہم کے دوران مسلمانوں کے خلاف زہر اُگلنے والے ٹرمپ نے بھارت کو دہشت گردی کا شکار ملک قرار دیا لیکن بھارت ایک ایسا ملک ہے جس نے معصوم کشمیریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنا رکھا ہے جو صرف آزادی کی تحریک چلا رہے ہیں۔ ٹرمپ نے آرام سے اسرائیلی حکومت کی طرف سے دہشت گردی کو نظرانداز کردیا۔ نیتن یاہو نے اس وقت کی امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کو کہا تھا کہ وہ فلسطینی مردوں، خواتین اور بچوں کو ذبح کرتے رہیں گے۔ ٹرمپ نے بھارت کا دفاع کرکے پاکستان کے زخموں پر نمک چھڑکا ہے۔ اس موقع پر شاہ سلمان کا نرم رویہ تکلیف دہ ہے جبکہ حال ہی میں سعودی عرب کی درخواست پر راحیل شریف نے سعودی فوجی اتحاد کی کمانڈ سنبھالی۔ چند سفارتکاروں کا خیال ہے جب سے پاکستان نے یمن میں اپنی فوج بھیجنے سے انکار کیا، اس وقت سے سعودی حکمران ناراض ہو سکتے ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے