Ticker

3/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

اداروں اور نظام کو مضبوط کیجئے شخصیات کو نہیں۔۔تحریر: فاروق شہزاد ملکانی نائب صدر انجمن صحافیان تحصیل تونسہ

اداروں اور نظام کو مضبوط کیجئے شخصیات کو نہیں۔۔تحریر: فاروق شہزاد ملکانی نائب صدر انجمن صحافیان تحصیل تونسہ
یہ سی سی ٹی وی فوٹیج اس واقعہ کی ہے جس مین ایم پی اے عبدالمجید اچکزئی نے کوئٹہ شہر کے مصروف چوک میں ایک ٹریفک سارجنٹ کو کچل کر شہید کردیا۔سی سی ٹی وی میں واضح دیکھا جا سکتا ہے کہ گاڑی کس تیز رفتاری سے آتی ہے اور چوک کے عین بیچ میں حاجی عطا اللہ دستی ٹریفک سارجنٹ کو روند ڈالتی ہے۔ بلکہ ایک موقع پر تو ایس لگتا ہے کہ شاید وہ رکنا چاہتے ہیں مگر پھر اپنا ارادہ تبدیل کر لیتے ہیں اور گاڑی دائیں بائیں خالی جگہ موڑنے کی بجائے سیدھا غریب سارجنٹ پر چڑھا دیتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق گاڑی ایم پی اے خود چلا رہے تھے جبکہ ڈرائیور گاڑی میں موجود تھا۔ اس واقعہ کی ایف آئی آر درج تو کی گئی مگر بااثر ملزم کو بچانے کیلئے نا معلوم افراد کے خلاف درج کی گئی۔ملزم ایم پی کا تعلق ایسی پارٹی سے ہے جس کا سربراہ محمودخان اچکزئی ہے اور وہ حکومتی اتحاد میں شامل ہے۔ ملزم ایم پی اے کا طاقتور اور بااثر ہو نا اپنی جگہ مگر جس چیز نے مجھے افسوس و ندامت کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیل دیا ہے وہ ہے قانون نافذ کرنے والے ادارے پولیس کی بے توقیری اور طوطا چشمی۔ شہید عطا اللہ بلوچستان پولیس کا ملازم تھا اس کے اس بہیمانہ قتل پر پولیس کو بطور ادارہ اس کا ساتھ دینا چاہئے تھا مگر انہوں نے بھی انتہا کر دی اپنے ہی محکمہ کے ملازم کا خون یوں نیلام کیا کہ اس سے تمام ناطے توڑ دیئے اور ایک بااثر ملزم کو اپنے سر آنکھوں پر بٹھا لیا اور اسے بچانے کیلئے پورا محکمہ سر جوڑ کر بیٹھ گیا۔
اس لئے کہ اس سارجنٹ کا قصور یہ تھا کہ وہ غریب تھا اور فرض شناس تھا اور فرض کو فرض سمجھ کر ہی ڈیوٹی سرانجام دے رہا تھا۔ کوئی اور ہوتا تو چوک کے ایک جانب کھڑا ہو کر یہ سب تماشا دیکھ رہا ہوتا۔ کسی کو تکلیف ہو یا کسی کی گاڑی دوسری گاڑی سے ٹکرا رہی ہوتی، کسی کا سر پھٹول ہوتا یا زندگی ہی چھن جاتی اسے کیا اسے اپنی تنخواہ سے غرض ہوتی جو اسے مہینے کے مہینے مل جاتی۔ 
میری سب پاکستانی بھائیوں سے خاص طور پر اقتدار کے اعلی ایوانوں میں بیٹھے حکمرانوں سے اپیل ہے کہ خدارا اداروں اور نظام کو مضبوط کیجئے شخصیات کو نہیں اگر یہی روش جاری رہی تو وہ دن دور نہیں جب یہ سسٹم لپٹا تو اس لپیٹ میں بہت سے طاقتوروں کے محل بھی آسکتے ہیں اور یقینی طور پر آئیں گے۔ کیونکہ اس بار تبدیلی طاقتور طبقہ نہیں غریب طبقہ لائے گا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے