Ticker

3/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

تعلیم کی کمی کے باعث ہمارا معاشرہ زوال کا شکار ہے۔ غلام مصطفیٰ خان میرانی


ریتڑہ(نمائندہ خصوصی) صوبائی حلقہ PP-285 میں واقع، مختلف قصبات کے اجتماعات اور عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے غلام مصطفے' خان میرانی نے کہا ہے کہ تعمیرِ وطن اور علاقہ میں خوشحالی کا خواب، اسباب اور وسائل بڑھائے بغیر، شرمندہ ء تعبیر نہیں ہو سکتا لیکن اِس سے بھی پہلے، تاریخ اور تجربے کا سبق یاد رکھنا چاہیے کہ "انقلاب" کا تصور "اِقرا" سے شروع ہوتا ہے یعنی تعلیم، جبکہ آج کے دور میں تعلیم کے ساتھ جمہوریت کا تسلسل دوسرا اہم عنصر ہے، اس طرح تعلیم اور جمہوریت کی بدولت ایک مہذب، خوشحال اور شاہراہِ ترقی پر گامزن معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے علاقہ کا بیشتر حصہ زیورِ تعلیم سے محروم ہے اور جمہوریت کا جوہر بھی ناپَید نظر آتا ہے۔ علاقہ کی زیادہ تر آبادیوں کی نوجوان نسل پرائمری سے پہلے سکول چھوڑ جاتی ہے اور جمہوریت کے حوالہ سے بھی گزشتہ سَتر برس کے پَرتَو میں غلام اِبنِ غلام اِبنِ غلام نسلیں دکھائی دیتی ہیں جو تُمنداروں، جاگیرداروں، وڈیروں، خانقاہوں، درباروں اور گدی نشینوں کے شکنجوں میں مفلوج رہی ہیں یا پھر قومیتوں، برادریوں، خودغرضیوں اور مفاد پَرستیوں کے حصار میں سرگرداں رہی ہیں ۔ اس لئے تعلیم بڑھ سکی نہ جمہوری روایات کو پِنَپنے دیا گیا۔ سالہاسال سے ان ناکامیوں کا نزلہ پورے علاقہ پر گرتا رہا اور ہم ایک گِھسے پِٹے ، قدیم اور فرسودہ طرزِ زندگی پر اکتفا کرتے رہے۔ دکھ ہوتا ہے جب آج بھی ہم جمہوریت کے تقاضوں اور اُسکے ثمرات سے مُستفیض ہونے کے بجائے اپنے مقدر سے مذاق کرتے ہیں ۔ متحرک اور معیاری خصوصیات کی حامل قیادت کے انتخاب کے بجائے، صُم" ، بُکم"، عُمی" جیسے مَکروہات کے حامل افراد کے ہاتھوں، اپنے پانچ سال کے مستقبل کا مُقدر تھما دیتے ہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ اطمینان بخش اور آبرومندانہ زندگی کا انحصار انسان کی آزادی ، اسباب اور اقتصادی وسائل کی دَستیابی پر منحصر ہے۔ بدقسمتی سے پنجاب کے پسماندہ ضلع ڈیرہ غازی خان کی دُور اُفتادہ تحصیل تونسہ شریف، معیارِ زندگی سے وابستہ، اِن تمام سہولتوں سے محروم ہے۔ تعلیم کی کمی، معاشی مشکلات اور صدیوں سے مَسلُوب اظہارِ رائے نے یہاں کے انسان کو روایات کا اَسیر بنا دیا ہے۔ لوگ تبدیلی اور ترقی چاہتے ہیں مگر ہر پانچ سال بعد ووٹ کے غلط استعمال سے ، خود ہی اپنی خواہشات کا گَلا گُھونٹ دیتے ہیں۔ عوام میں اچھے بُرے کی تمیز ہے مگر قیادت کے انتخاب کے وقت اکثر بَہک جاتے ہیں۔ پانچ سال کٌڑھنے اور کَفِ افسوس مَلنے کے باوجود انتخابات کے دن ایک بار پھر چَکنی چوپڑی باتوں میں پھنس جاتے ہیں۔ 
غلام مصطفے' میرانی نے کہا کہ علاقہ میں ارتقاء ، خوشحالی اور ایک تابناک مستقبل کیلئے آٹھ صفحات پر مشتمل، اپنے اَہداف کا بڑا جامع اور تفصیلی ایجنڈا جاری کر دیا ہے جس میں ہمارے مِشن ، مَساعَی اور منزل کا پورا روڈ میپ دیا گیا ہے جس کے ایک ایک نُکتہ پر عمل کیا جائے گا۔ تونسہ میں یونیورسٹی کیمپس، زرعی کالج، ریسرچ سنٹرز، حلقہ کے بڑے بڑے قصبات میں مردانہ و زنانہ کالجوں کا قیام سرِفہرست ہے۔ اس طرح تونسہ شریف کو ضلع بنوانا، وہوا اور ٹرائبل ایریا کو تحصیلوں کا درجہ دِلوانا ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔ حلقہ کی سڑکوں کی ناگُفتہ بِہ صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں کہا کہ کھنڈرات کی تہذیب کے دور کو جاننا ہو تو کلروالا، ٹھٹہ، شِلہانی، بودو، باٹھی، لتڑا اور وہوا کے گردونواح کی سڑکیں ملاحظہ فرما لیں یا پھر نتکانی اور کچے کے پورے علاقہ کا دورہ کر لیں۔ انسان کَھڑک جاتا ہے۔ علاقہ بھر کے قصبات اور بَستیاں سولنگ اور سِیوریج سسٹم سے محروم ہیں۔ اس ساری قہرماں کیفیت کی ذمہ داری ہمارے غلط فیصلوں پر عائد ہوتی ہے۔ عوام سے اپیل کرتا ہوں، خدا را ہوش کے ناخن لیں۔ خاص طور، عوام کو بھیڑ بکریوں کی طرح ہانک کر پولنگ اسٹیشنوں پر لے جانے اور ووٹ کا غلط استعمال کروانے والے معززینِ معاشرہ اور عمائدینِ علاقہ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ زندہ ضمیر ہونے کا ثبوت دیں۔ عوام کو میرٹ کے بجائے، من پسند امیدواروں کیطرف مائل اور مجبور کرنا سنگین قومی جرم اور علاقہ کیلئے ناقابل تلافی نقصان ثابت ہوتا ہے۔ صحت کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ ابتدائی طِبی امداد کیلئے علاقہ کے ہر بڑے قصبہ میں اہم طبی سہولیات سے آراستہ ڈسپنزی ہونی چاہئے تاہم تونسہ شریف میں کم از کم تین سو بیڈز اور وہوا میں کم از کم ڈیڑھ سو بیڈز کے جدید ترین ہسپتال اور تمام میڈیکل ٹَیسٹس کیلئے لیباریٹریز کا قیام عمل میں لایا جائے گا ۔ زراعت کے فروغ کے ضمن میں انہوں نے واضح کیا کہ تحصیل بھر کے پَچادھ کے بارانی رقبوں کی آبادی کے لئے لِفٹ کینال کی جلد از جلد منظوری کا حصول ہمارا مشن ہے جسے انشاءاللہ پایہء تکمیل تک پہنچائے بغیر نہیں چھوڑا جانے گا۔ چشمہ رائٹ بنک کینال میں 1800کیوسک پانی پورا کروانے، رود کوہی نظام کی اصلاح کیلئے ٹھوس اقدامات کی منصوبہ بندی ہمارے پیشِ نظر ہے۔ علاقائی خوشحالی اور بے روزگاری کے ازالہ کیلئے، حلقہ میں شوگر مِلوں، سیمنٹ فیکٹری اور دیگر صنعتوں کے قیام کیلئے جد وجہد کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ او جی ڈی سی کو اُجاڑ کر علاقہ کو آمدنی اور ملازمتوں کے مَنبَع سے محروم کر دیا گیا۔ منصوبہ جاری رہتا تو آج تحصیل تونسہ شریف کا ہر قصبہ گیس سپلائی سے مستفید ہو رہا ہوتا اور ملازمتوں کا دروازہ بھی کھلا رہتا۔ اس عظیم منصوبہ کی بحالی کیلئے بھرپور تحریک چلائی جائے گی۔ انہوں کہا کہ ہائی وے کے ذریعے تونسہ شریف کو بلوچستان سے ملانا چاہیے۔ یہ اقدام ایک طرف علاقہ میں تجارت کے فروغ اور خوشحالی کا وسیلہ بنے گا، دوسرا دو صوبے باہَم بہت قریب ہو جانے سے محبتیں بڑھیں گی اور قومی یَکجہتی کو طاقت ملے گی۔ اس طرح لیہ تونسہ پُل کے نہایت سُست رفتار کام میں سُرعت پیدا کرنا وقت اور حالات کا اہم تقاضا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈیرہ جات کے درمیان اِنڈس ہائی وے کی حالتِ زار کا انداذہ لگانا مشکل نہیں اور نہ اِسکے تباہ کن اثرات ڈَھکے چُھپے ہیں ۔ اسے فورا" دو رویا روڈ میں بدلنا چاہئے ۔ ڈیرہ اسماعیل خان سے ڈیرہ غازی خان تک موٹر وے کی تعمیر سے پَہلو تَہی کرنا اور آگے موٹروے کے ذریعے کراچی سے مُنسلک نہ کرنا اس علاقے کے ساتھ سَراسَر بے انصافی، بلکہ زیادتی ہے۔ موقع ملا تو مجوزہ منصوبہ کی منظوری کیلئے ثَمرآور مُہم چلائی جائے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ اِن مقاصد کا حصول عوام کی سوچ اور سَعی پر منحصر ہے۔ خبردار رہنا چاہیے کہ جمہوریت اور انتخابات، عوام کو اپنے مستقبل کے مقدر کیلئے فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں جو پانچ سال کے طویل انتظار کے بعد ملتا ہے۔ اس کی قدر کریں اور اپنے ووٹ کے صحیح استعمال کی جُرات پیدا کریں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے