Ticker

3/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

میرے بس میں نہیں ورنہ قدرت کا لکھا ہُوا کاٹتا| غزل...تہذیب حافی

میرے بس میں نہیں ورنہ قدرت کا لکھا ہُوا کاٹتا 
تیرے حصے میں آئے بُرے دن کوئی دوسرا کاٹتا
لاریوں سے زیادہ بہاؤ تھا تیرے ہر اک لفظ میں 
میں اشارا نہیں کاٹ سکتا تری بات کیا کاٹتا
میں نے بھی زندگی اورشب ِ ہجر کاٹی ہے سب کی طرح 
ویسے بہتر تو یہ تھا کہ میں کم سے کم کچھ نیا کاٹتا
تیرے ہوتے ہوئے موم بتی بجھائی کسی اور نے 
کیا خوشی رہ گئی تھی جنم دن کی میں کیک کیا کاٹتا
کوئی بھی تو نہیں جو مرے بھوکے رہنے پہ ناراض ہو
جیل میں تیری تصویر ہوتی تو ہنس کر سزا کاٹتا
تہذیب حافی

ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے