"میری بیوی عورت نہیں ہے" خاوند نے سپریم کورٹ میں قانونی کارروائی کی درخواست دے دی
تفصلات کے مطابق
ایک بھارتی شہری نے ملک کی سپریم کورٹ میں یہ درخواست دائر کی ہے کہ اُن کی اہلیہ کے
خلاف مبینہ طور پر اپنی جنس چھپانے اور فراڈ کرنے کے الزامات کے تحت قانونی کارروائی
کی جائے۔
شہری کا دعویٰ
ہے کہ ان کی اہلیہ کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق وہ ’خاتون نہیں ہیں‘ اور یہ کہ اُن کے
ساتھ شادی کے نام دھوکہ کیا گیا ہے۔
اپنی اس درخواست
کے ذریعے مدعی نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے گذشتہ سال 29 جولائی کے ایک حکمنامے کو
بھی چیلنج کیا ہے جس میں ہائی کورٹ نے یہی درخواست کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دی تھی
کہ ’صرف زبانی باتوں کی بنیاد پر اور طبی ثبوت جمع کروائے بغیر‘ دھوکہ دہی کا الزام
عائد نہیں کیا جا سکتا۔
انڈین اخبار
’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق ابتدائی طور پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس سنجے کشن کول اور
ایم ایم سندریش پر مشتمل بینچ نے شہری کی جانب سے دائر کردہ درخواست کے قابل سماعت
ہونے پر ہچکچاہٹ کا اظہار کیا گیا تھا لیکن جب شوہر نے ثبوت کے طور پر میڈیکل رپورٹ
پیش کی تو اس درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کر لیے گئے
ہیں۔
سپریم کورٹ
میں شہری کی جانب سے جمع کروائی گئی میڈیکل رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ اُن
کی اہلیہ کی ناصرف ’امپرفوریٹ ہائمن‘ ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ’عضو تناسل‘ بھی ہے۔
’امپرفوریٹ ہائمن‘ ایک عارضہ ہے جس میں بغیر کسی سوراخ کے ہائمن اندام نہانی کو مکمل
طور پر ڈھک دیتی ہے۔
مدعی کی نمائندگی
کرتے ہوئے وکیل این کے مودی نے عدالت کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’وہ [خاتون]
درحقیقت ایک مرد ہیں۔ یہ یقینی طور پر دھوکہ دہی ہے۔ برائے مہربانی میڈیکل ریکارڈ دیکھیں۔
یہ کسی پیدائشی عارضے کا معاملہ نہیں ہے۔ یہ ایک ایسا کیس ہے جہاں میرے موکل کی ایک
مرد سے شادی کر کے دھوکہ دیا گیا ہے۔ وہ (خاتون) یقینی طور پر اپنے جنسی اعضا کے بارے
میں جانتی تھیں۔‘
اس پر عدالت
نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ صرف اس بنا پر کہ ہائمن نامکمل ہے، یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ
عورت نہیں ہیں؟ میڈیکل رپورٹ کے مطابق اُن کی بیضہ دانی نارمل ہے۔‘
اس پر مدعی
کے وکیل نے جواب دیا کہ ’ناصرف خاتون کا ہائمن نامکمل ہے بلکہ ان کا ایک عضو تناسل
بھی ہے۔ ہسپتال کی میڈیکل رپورٹ اس حوالے سے واضح ہے۔ جب عضو تناسل ہے تو وہ عورت کیسے
ہو سکتی ہیں؟‘
مدعی مقدمہ
کی جانب سے عدالت میں دائر کردہ درخواست میں بتایا گیا ہے کہ اُن کی شادی سنہ 2016
میں ہوئی تھی۔ درخواست کے مطابق مدعی کی اہلیہ نے کچھ دنوں تک تو یہ دعویٰ کیا کہ وہ
ماہواری کے باعث جنسی تعلقات قائم نہیں کر سکتیں۔
درخواست میں
کہا گیا ہے کہ جب مدعی نے اپنی اہلیہ کے قریب جانے کی کوشش کی تو انھیں ’اندام نہانی
کے سوراخ کی کوئی نشانی نہیں ملی اور یہ بھی معلوم ہوا کہ خاتون کا ایک چھوٹا سا عضو
تناسل ہے، بالکل ویسے جیسے کسی بچے کا ہوتا ہے۔‘
درخواست میں
بتایا گیا ہے کہ اِس کے بعد وہ اپنی اہلیہ کو میڈیکل چیک اپ کے لیے لے گئے اور تشخیص
میں معلوم ہوا کہ انھیں ’امپرفوریٹ ہائمن‘ نامی طبی مسئلہ ہے۔
مدعی کا دعویٰ
ہے کہ ان کی اہلیہ کو مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ اسے سرجری سے ٹھیک کروا لیں لیکن ڈاکٹر
نے کہا کہ اس کے باوجود بھی حمل ٹھہرنے کے امکانات تقریباً ناممکن ہوں گے۔
درخواست گزار
کے مطابق یہ وہ موقع تھا جب انھیں محسوس ہوا کہ اُن کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے جس پر انھوں
نے اپنے سسر کو فون کیا اور اُن سے کہا کہ وہ اپنی بیٹی کو واپس لے جائیں۔
درخواست کے
مطابق کچھ عرصے بعد خاتون سرجری کروا کر اپنے شوہر کے پاس واپس آ گئیں اور خاتون کے
والد نے مبینہ طور پر شوہر کے گھر میں گھس کر انھیں دھمکیاں دیں کہ وہ شادی نبھائیں،
ورنہ نتائج کے لیے تیار رہیں۔
بعد ازاں اس شخص نے پولیس میں شکایت درج کروائی اور اب طلاق اور قانونی کارروائی کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے۔
0 تبصرے