Ticker

3/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

چلا گیا ہے جہاں سے میرا حسین سحر

ملتان(تعلیمی رپورٹر،ادبی رپورٹر)ملتان کی مشہور و معروف ادبی شخصیت پروفیسر حسین سحر اس دارفانی سے کوچ کر گئے ہیں۔حسین سحر یکم مارچ 1942 میں پیدا ہوئے ۔مرحوم پروفیسر حسین سحر نے بھرپور زندگی گزاری۔ان کی علمی و ادبی خدمات کو صدیوں یا د رکھا جائے گا۔
پروفیسر حسین سحر کے دو اشعار

میں لہلہاتی شاخ کو سمجھا تھا زندگی
پتہ گرا تو درس فنا دے گیا مجھے
میرے لیے تو سانس لینا محال ہے
یہ کون زندگی کی دعا دے گیا مجھے

پروفیسر حسین سحر دوستوں کے دوست اور محفل جان تھے۔ان کی وفات پر شجاع آباد کے شاعر سلیم اختر قریشی نے اپنے گم کا کچھ یوں اظہار کیا ہے۔

ائے میرے خطہ ء ملتان تیرا جوبن تھا
کہاں گیا مجھے بتلا تیرا حسین سحر
لو آج پھر سے مجھے موت آگئی اختر
چلا گیا ہے جہاں سے میرا حسین سحر

مزید تفصیلات۔۔۔ اردواورپنجابی کے صدارتی ایوارڈ یافتہ شاعر،نقاد،مترجم اورماہرتعلیم پروفیسرحسین سحرجمعرات کی صبح دل کادورہ پڑنے سے انتقال کرگئے۔ان کی عمر74سال تھی۔پروفیسرحسین سحر40سے زیادہ کتابوں کے مصنف تھے جن میں قرآن پاک کامنظوم ترجمہ بھی شامل ہے۔حسین سحرکااصل نام خادم حسین تھاوہ یکم مارچ1942کوفیروزپورمیں پیداہوئے۔قیام پاکستان کے بعد وہ ملتان منتقل ہوئے اوریہیں تعلیم حاصل کی۔حسین سحر نے اردو،پنجابی اورعلوم اسلامیہ میں ایم اے کیا۔اوراس کے بعد تدریس کے شعبہ کے ساتھ منسلک ہوگئے۔1970میں وہ ایس ای کالج بہاولپورمیں اردوکے لیکچراربھرتی ہوئے،بعدازاں انہوں نے سول لائنز کالج ملتان میں اردوکے پروفیسراورشعبہ اردوکے سربراہ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں۔وہ گورنمنٹ ولایت حسین اسلامیہ ڈگری کالج ملتان کے پرنسپل کی حیثیت سے بھی 5سال تک فرائض سرانجام دیتے رہے۔پروفیسرحسین سحرکوان کی ادبی خدمات پرمتعدداعزازات سے نوازاگیاجن میں نعتیہ کتاب تقدیس پرصدارتی ایوارڈ،بچوں کی کتاب  پھول اورتارے  پریوبی ایل ایوارڈ،قومی سیرت ایوارڈ،نیشنل بک کونسل ایوارڈاورمسعودکھدرپوش ایوارڈقابل ذکرہیں۔حسین سحرکی 40سے زیادہ کتابوں میں اردواورپنجابی کے شعری مجموعے ،بچوں کیلئے کہانیوں اورنظموں کی کتابیں ،پنجابی اورسرائیکی شاعری کے تراجم اورتنقیدوتحقیق کی کتابیں شامل ہیں۔پروفیسرحسین سحرنے اندرون اوربیرون ملک بہت سی کانفرنسوں اورسیمینارزمیں ملتان کی نمائندگی کی ۔وہ پاکستان رائٹرزگلڈملتان ،پاکستان چلڈرن اکیڈمی اور مجلس اہل قلم کے جنرل سیکرٹری اورپاکستان رائٹرزفورم ریاض کے صدر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیتے رہے۔ان کی آخری کتاب  جب کوئی دوسرانہیں ہوتا  اسی ماہ منظرعام پرآئی جوان نظموں اورغزلوں پرمشتمل ہے جوانہوں نے اپنی اہلیہ کی یادمیں کہیں۔ان کی اہلیہ کاگزشتہ برس انتقال ہواتھااورپروفیسرحسین سحرعین ان کی برسی کے روزاس جہان فانی سے رخصت ہوگئے۔وہ شہزادحسین اورمہزادحسین کے والد معروف تاجررہنمامظاہرحسین کے سسراورمعروف شاعر،کالم نگاراوردانشورشاکرحسین شاکر کے چچاتھے۔ان کی نمازجنازہ آج جمعرات کی شام 5بجے جی پی اوگراؤنڈملتان میں اداکی جائے گی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے