Ticker

3/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

ملیر سے اغوا ہونے والی طالبات لیاقت آباد سے بازیاب

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) انسداد جرائم کے خصوصی سیل اے وی سی سی نے ملیر سعودآباد سے جمعے کو اغواء کی گئیں 3بچیوں کو بازیاب کرلیاہے۔ اے وی سی سی نے بچیوں کو لیاقت آباد میں کارروائی کرتے ہوئے بازیاب کیا۔پولیس ذرائع کے مطابق تینوں بچیوں کو تحقیقات کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔بچیوں کے بیانات کے بعد انہیں والدین کے حوالے کیا جائے گا۔پولیس نے گرفتار ملزم اعجاز کی نشاندہی پر کارروائی کی۔ پولیس نے کیس میں ملوث ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا ہے۔اغواء کی گئی بچیوں کا تعلق کراچی کےعلاقےملیرسعودآبادسے تھا،یہ بچیاں جمعہ کی صبح لاپتہ ہوئیں تھی ۔لڑکیوں میں اقراء،بسمہ اور رابعہ شامل ہیں جونجی اسکول میں نہم کلاس میں زیرتعلیم ہیں۔لڑکیوں کو والدین انھیں اسکول چھوڑ کر آئےتھے جبکہ اسکول پرنسپل کاکہناہےکہ تینوں لڑکیاں اسکول میں حاضر ہی نہیں ہوئیں تھی،والدین نےلڑکیوں کوعزیز و اقارب میں تلاش کرنے کے بعد تھانے سے رجوع کیا۔سعودآبادپولیس نےکارروائی کرتےہوئےلڑکیوں کےاغواء کا مقدمہ درج کیا تھا، اور اس کےبعد کاروائی میں تینوں لڑکیاں بازیاب ہوگئیں۔
تینوں طالبات کی عمریں 14 سے 15سال کے درمیان ہیں جو جمعے کو اسکول گئی تھیں اور پھر گھر واپس نہ آنے پر ان کے گھر والوں نے پولیس کو اطلاع کردی تھی۔
قبل ازیں پولیس حکام نے بتایا کہ ملیر کے علاقے سعود آباد کی تین لڑکیاں اسکول گئی تھیں تاہم شام تک گھر واپس نہ آنے پر ان کے گھر والوں نے جمعے کی شام ساڑھے چھ بجے ایف آئی آر درج کرائی۔ پولیس نے بتایا کہ لڑکیوں کے اہل خانہ نے ان کے اغواء کی ایف آئی آر درج کرائی اور تین لڑکوں پر شبہ ظاہر کیا۔
ابتدائی تحقیقات کے بعد پولیس کا کہنا تھا کہ حراست میں میں لیے جانے والے تین میں سے ایک لڑکے نے بتایا کہ اس کا غائب ہونے والی تین لڑکیوں میں سے ایک لڑکی سے رابطہ تھا۔
لڑکے نے پولیس کو لڑکی جانب سے بھیجا جانے والا ایس ایم ایس بھی دکھایا جس میں لڑکی نے لکھا تھا کہ 146ہم 20 تاریخ کو بھاگ رہے ہیں اور اس کے ایک دو دن بعد تمہیں ملوں گی لیکن ابھی نہیں مل سکتی تھوڑا انتظار کرلو145۔
حراست میں لیے جانے والے تینوں لڑکوں کی عمریں بھی 14 سے 16 سال کے درمیان بتائی جارہی ہیں اور ابتدائی تفتیش کے بعد پولیس کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ اغواء کا نہیں لگ رہا۔
مذکورہ تینوں لڑکیاں نویں کلاس کی طالبات ہیں اور مقامی نجی اسکول میں زیر تعلیم ہیں جس کی چھٹی دوپہر 12 بجے ہوجاتی ہے۔
اسکول انتظامیہ کا کہنا تھا کہ جن تین لڑکیوں کی گمشدگی کی بات کی جارہی ہے وہ تینوں جمعے کے روز اسکول آئی ہی نہیں تھیں اور اسکول رجسٹر میں ان کی غیر حاضری درج ہے جبکہ لڑکیوں کےوالدین کا کہنا تھا کہ وہ خود انہیں اسکول چھوڑکرآئے تھے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی لڑکیوں کی گشمدگی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تفصیلی رپورٹ طلب کی تھی جبکہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ کو ہدایات جاری کی تھیں کہ وہ بچیوں کے والدین سے تمام ضروری تفصیلات حاصل کرکے جامع تحقیقات کو یقینی بنائیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے