گوشہء
ادب، کلام شاعر
شاعرہ:
ایمان قیصرانی
سمجھ کر آنکھ کا صدقــــہ اٹھا لو۔
مرا ہر خواب ہے تشـــــــنہ ، اٹھا
لو۔
یہی ہے بس ســـــکھی کار ِ ریاضت
پکے جب فصل تو حصـــــہ اٹھا لو۔
اڑی ہے جس قدر بھی خاک، چھوڑو
بچا ہے جس قدر ملبـــــــہ اٹھا لو۔
سبھی فنکار مـــــــرتے جا رہے ہیں
کوئ اسٹیج کا پـــــــردہ اٹھا لو۔
اگر مانگے پہ کرنـــــــا ہے
گـــــــزارا
قلم کو پھینک دو کاســـــــہ اٹھا
لو۔
کسی کو " قم" نہیں درکار
مــــــولا۔
مرے عیســـــــی کو اب ذندہ اٹھا
لو۔
نہیں نظارگـــــــی سے کوئ مطلب۔
فقط اس آنکھ سے پـــــــردہ اٹھا
لو۔
کہاں مشکل رہا اب شـــــــعر کہنا۔
ادھر مضموں اُدھر مصرع اٹھا لو۔
کسی گمنام شاعر کـــــــی غزل لو ۔
کسی خوشنـــــــام کا چربہ اٹھا لو
کسی کـــــی طرز کے جگنو پکڑ کر
کسی کا نطق اور لہجـــــــہ اٹھا لو
مجھے عادت نہیں ہے پیروی کی
مرے قدموں سے ہر رستہ اٹھا لو
تمہارے در پہ جھکنا رائیگاں تھا۔
مرے ماتھے کا ہر سجدہ اٹھا لو۔
مجھے رزقِ سخن مـــــلتا رہے گا۔
تم اپنی بھیــــک کا عطیہ اٹھا لو
ایمان قیصرانی
اگر آپ اپنی ویب سائٹ یا بلاگ پر اشتہار
لگا کر پیسے کمانا چاہتے ہیں تو
0 تبصرے